کراچی (اسٹاف رپورٹر) ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں50فیصد پھیپھڑوں کی بیماریاں سگریٹ نوشی سے پھیلتی ہیں، پاکستان میں ایک لاکھ 60 ہزار افراد تمباکو سے مر جاتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ گھروں کو سگریٹ کے دھوئیں اور اثرات سے پاک رکھیں کیونکہ سگریٹ پینے کے بعد چار گھنٹے تک اس کے اثرات رہتے ہیں، پاکستان میں 20کروڑ عوام میں سے تقریباً 15فیصد یعنی 60سے70اکھ افراد دمے کا شکار ہیں،جبکہ پوری دُنیا میں مجموعی طور پر 35سے 40کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جمعرات کو میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ) اور ہائی نون لیبارٹریز لمیٹڈ کے زیراہتمام خصوصی سیمینار سے کیا۔ سیمینار میں دمہ او پی ڈی اور الرجی کے مریضوں کے لئے پاکستان کی پہلی ریسپائریٹری ہیلپ لائن کا افتتاح بھی کیا گیا۔ سیمینار سے جناح اسپتال کے پلمونولوجی کے سابق سربراہ ڈاکٹر ندیم رضوی، انڈس اسپتال کے پلمونولوجی شعبے کے سربراہ ڈاکٹر سہیل اختر، آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ پلمونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر علی بن سرور، اوجھا انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ پلمونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر نثار احمد رائو، جناح اسپتال کے ای این ٹی شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سمیر قریشی، ہائی نون لیبارٹریز کے ڈائریکٹر کمرشل ڈاکٹر اظفر عباس حیدری اور ہیڈ آف بزنس قیصر رشید جنجوعہ نے بھی خطاب کیا، جبکہ میزبانی کے فرائض واصف ناگی نے انجام دیئے۔ ڈاکٹر ندیم رضوی نے کہا کہ دمہ کے مرض سے بچنے کے لئے دھول، مٹی، گرد اور دھوئیں سے بچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کے آر سوسائٹی کے تحت پہلی ریسپائریٹری ہیلپ لائن کا افتتاح خوش آئند امر ہے۔ ڈاکٹر علی بن سرور نے کہا کہ دمہ اور الرجی کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ گھروں میں پلنے والے طوطوں اور دیگر پرندوں سے بھی یہ مرض لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹر نثار احمد نے کہا کہ اس مرض کی ایک بڑی وجہ سگریٹ بھی ہے چنانچہ سگریٹ اور اس کے دھوئیں سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ ڈاکٹر سہیل اختر نے کہا کہ دمہ کے مرض میں ان ہیلر کا استعمال زیادہ بہتر ہے مگر اکثر مریضوں کو اس کا استعمال نہیں آتا ہے، ان ہیلر بہت عام سی چیز ہے اگر مریض کو اس کا استعمال آ جائے تو یہ آدھی دوا کا کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اِن ہیلر کے ضمنی اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں، کیونکہ اس میں موجود دوا کی مقدار ملی گرام کا بھی ہزارواں حصّہ ہوتی ہے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ ایک بار اِن ہیلر کا استعمال شروع ہو، تو پھر تاعُمر کیا جائے۔